اردو غزلیاتشعر و شاعریشہزاد نیّرؔ

بے کار ہی جائے گا سفر، میں تو نہیں ہُوں

شہزاد نیّرؔ کی ایک خوبصورت غزل

بے کار ہی جائے گا سفر، میں تو نہیں ہُوں
جِس سَمت وہ جاتا ہے اُدھر میں تو نہیں ہُوں

جب یار گُزرتے ہیں مری گَرد اُڑاتے
میں سوچنے لگتا ہُوں ڈگر میں تو نہیں ہُوں

افسوس یہ آواز بہت دیر سے پہنچی
تُم پاس بُلاتے ہو مگر میں تو نہیں ہُوں

اِک وہم نے پُوچھا کہ اُدھر کون چُھپا ہے
اِک خوف پُکارا کہ اِدھر میں تو نہیں ہُوں

ہر روز کئی لوگ کریں مُجھ میں بسیرا
میں کیسے بتاؤں کہ نگر میں تو نہیں ہُوں

حالات کی تصویر ہے بس دیکھتے رہیے
جو آپ کو آیا ہے نظر، میں تو نہیں ہُوں

شہزاد نیّر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button