- Advertisement -

یہ کارِ خیر ہے،اسکو نہ کارِ بد سمجھو

عابِد ملک کی ایک اردو غزل

یہ کارِ خیر ہے،اسکو نہ کارِ بد سمجھو
مجھے تباہ کرو،اور اسے مدد سمجھو

مَیں اس کہانی میں ترمیم کر کے لایا ہوں
جو تم کو پہلے سنائی تھی،مسترد سمجھو

مجھے خدا سے نہیں ہے کوئی گلہ لیکن
تم آدمی ہو تو پھر آدمی کی حد سمجھو

یہ صرف پیڑ نہیں ہے صدی کا قصہ ہے
یہ جو بھی بات کرے اسکو مستند سمجھو

یہاں کسی نے بھی آئندگاں نہیں دیکھے
سو جو گزار چکے ہو۔۔وہی اَبَد سمجھو

عابد ملک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عابِد ملک کی ایک اردو غزل