آپ کا سلاماردو غزلیاتذیشان احمد خستہشعر و شاعری
‘یار’ اونچان ہوا جاتا ہے
ذیشان احمد خستہ کی ایک اردو غزل
‘یار’ اونچان ہوا جاتا ہے
‘میرا’ نقصان ہوا جاتا ہے
ناصحو، کچھ نئے پہلو ڈھونڈو
عشق آسان ہوا جاتا ہے
شمع دم لے، کہ ترا پروانہ
کیسے قربان ہوا جاتا ہے
عشق میں ‘خاک’ ہوا جاتا ہے
تو کہ ‘افسان’ ہوا جاتا ہے
کچھ تو پہلو بچا کے بیٹھ یہاں
سب کو وجدان ہوا جاتا ہے
تیری چوکھٹ ہے یا کوئی مقتل
ہر کہ قربان ہوا جاتا ہے
خاک لینے کو بھی انسان یہاں
کتنا حیوان ہوا جاتا ہے
سر جھکا، نیچی نظر ، آنکھ بہا
یوں پشیمان ہوا جاتا ہے
‘خستہ اشعار’ پہ اترانا ترا
تو بھی نادان ہوا جاتا ہے
ذیشان احمد خستہ