- Advertisement -

سبق ایسا پڑھا دیا تو نے

داغ دہلوی کی اردو غزل

سبق ایسا پڑھا دیا تو نے
دل سے سب کچھ بھلا دیا تو نے
لاکھ دینے کا ایک دینا ہے
دلِ بے مُدّعا دیا تو نے
بے طلب جو ملا، ملا مجھ کو
بے غرض جو دیا، دیا تو نے
کہیں مشتاق سے حجاب ہوا
کہیں پردہ اٹھا دیا تو نے
مٹ گئے دل سے نقشِ باطل سب
نقش اپنا جما دیا تو نے
مجھ گناہگار کو جو بخش دیا
تو جہنم کو کیا دیا تو نے
داغ کو کون دینے والا تھا
اے خدا ! جو دیا، دیا تو نے

داغ دہلوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
داغ دہلوی کی اردو غزل