آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتعمر اشتر

فرد ہوں ہجر زدہ آپ نہیں سمجھیں گے

ایک اردو غزل از عمر اشتر

فرد ہوں ہجر زدہ آپ نہیں سمجھیں گے
میرا جو اشک بہا آپ نہیں سمجھیں گے

آپ کو جنگ نظر آتی ہے عاشور کے روز
کربلا میں جو ہوا آپ نہیں سمجھیں گے

کوششیں کرتے رہیں راز کھلے گا ہی نہیں
عادتِ بندِ قبا آپ نہیں سمجھیں گے

آپ کو لگتا ہے میں رات کو سو جاتا ہوں
نیند اور میرا خلا آپ نہیں سمجھیں گے

آپ کے دکھ میں سمجھتا ہوں بہت خوب مگر
میرا جو خون بہا آپ نہیں سمجھیں گے

اُس نے جب دردِ جدائی کا مجھے پوچھا تھا
میں نے ہنس کر تھا آپ نہیں سمجھیں گے

مت ہی پوچھیں ہمیں یکطرفہ محبت بارے
ہم نے جو ظلم سہا آپ نہیں سمجھیں گے

اِس نے فرتاش کے جیسے کئی ساتھی کئے دور
جو چلی ہے یہ وباء آپ نہیں سمجھیں گے

روتے جنگل کا جو دکھ پوچھا تو صحرا بولا
پیڑ اِن کا ہے کٹا آپ نہیں سمجھیں گے

وہ عدو تو عدو ہے پیارو! مگر یاروں نے
سانپ بن کر جو ڈسا آپ نہیں سمجھیں گے

ہنستا اور کھیلتا واعظ کہیں تنہا ہو کر
کیسے شاعر ہو گیا آپ نہیں سمجھیں گے

 عمر اشتر

عمر اشتر

نام: عمر اشتر تاریخِ پیدائش: 02 ستمبر 2002ء والد کا نام: زوالفقار احمد دادا کا نام: نذیر حسین مذہب: اِسلام تحصیل و ضلع: سیالکوٹ ملک: پاکستان "تعارفی شعر" شدّتِ غم کو زرا کم تو وہ ہونے دیتی میں اگر رونے لگا تھا مجھے رونے دیتی زیرِ نگرانی مجھے رکھا ہوا ہے اُس نے وہ مجھے اور کسی کا نہیں ہونے دیتی ہجر میں ہوتے ہوئے وصلِ جنوں ڈھونڈتا ہوں کتنا پاگل ہوں اداسی میں سکوں ڈھونڈتا ہوں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button