اس ایک پل سے گذرنا محال تھا میرا
وہ پہلے پیار کا پہلا ملال تھا میرا
نجانے کیوں مجھے یہ واہمہ سا رہتا ہے
کہ تو بھی خواب تھا میرا خیال تھا میرا
بہت دنوں میں وہ کیفیت پلٹ آئی
کہ شامِ ہجر تھی اور جی بحال تھا میرا
غبارِ درد میں بھی گردِ ماہ و سال میں بھی
عجیب رنج تھا جس کو خیال تھا میرا
پھر ایک بار میں رویا تو بے خبر سویا
وگرنہ غم سے نکلنا محال تھا میرا
سعود عثمان