ہمارے واسطے عالم اضافی !
تمہارے واسطے بس ہم اضافی !
تمہارے دور جانے کے علاوہ ،
ہمارے واسطے ہر غم اضافی !
سبھی کو دل میں رکھ کر پھر رہے ہو،
ہمارا ہے نکلتا دم اضافی !
تمہاری ذات کی گِرہیں "ضروری”؟
ہماری زُلف کے یہ خم اضافی ؟
تمہارے قہقہوں کا دکھ بھی حق پر،
ہماری چشمِ نم ہمدم اضافی!
تمہارے اس دلِ بے ذوق کو بس ،
ہمارے عشق کی چھم چھم اضافی !
تمہارے لوٹ آنے کی امیدیں ،
امیدیں بھی ہیں اب کچھ کم اضافی !
بھری محفل میں اُس نے یار ہم کو ،
کھڑے ہو کر کہا اک دم "اضافی” !
ایمان ندیم ملک