- Advertisement -

دل سے باہر ہیں خریدار ابھی

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

دل سے باہر ہیں خریدار ابھی
سامنے ہے بھرا بازار ابھی

آدمی ساتھ نہیں دے سکتا
تیز ہے سائے کی رفتار ابھی

یہ کڑی دھوپ یہ رنگوں کی پھوار
ہے ترا شہر پُراسرار ابھی

دل کو یوں تھام رکھا ہے جیسے
بیٹھ جائے گی یہ دیوار ابھی

آنچ آتی ہے صبا سے باقیؔ
کیا کوئی گل ہے شرر بار ابھی

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل