لاہور
۶اکتوبر ۱۱ء
مخدوم و مکرم جناب قبلہ سید صاحب۔ السلام علیکم
کل ظفر علی خاں صاحب سے سنا تھا کہ جناب کو چوٹ آ گئی۔ اُسی وقت سے میرا دل بے قرار تھا اور میں عریضہ خدمتِ عالی میں لکھنے کو تھا کہ آج جناب کا محبت نامہ ملا۔ دست بدعا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اس تکلیف کو رفع کرے اور آپ کو دیر تک زندہ رکھے۔ تاکہ ہندوستان کے مسلمان اُس قلب کی گرمی سے متاثر ہوں جو خدا نے آپ کے سینے میں رکھا ہے۔
میں آپ کو اُسی نگاہ سے دیکھتا ہوں جس نگاہ سے کوئی مرید اپنے پیر کو دیکھے اور وہی محبت و عقیدت اپنے دل میں رکھتا ہوں۔ خدا کرے وہ وقت جلد آئے کہ مجھے آپ سے شرفِ نیاز حاصل ہو اور میں اپنے دل کو چیر کر آپ کے سامنے رکھ دوں۔ لاہور ایک بڑا شہر ہے لیکن میں اس ہجوم میں تنہا ہوں۔ ایک فردِ واحد بھی ایسا نہیں جس سے دل کھول کر اپنے جذبات کا اظہار کیا جا سکے۔
طعنہ زن ہے ضبط اور لذت بڑی افشا میں ہے
ہے کوئی مشکل سے مشکل رازداں کے واسطے
لارڈ بیکن کہتے ہیں "جتنا بڑا شہر ہو اتنی ہی بڑی تنہائی ہوتی ہے۔” سو یہی حال میرا لاہور میں ہے۔ اس کے علاوہ گذشتہ ماہ میں بعض معاملات کی وجہ سے سخت پریشانی رہی اور مجھے بعض کام اپنی فطرت اور طبیعت کے خلاف کرنے پڑے اور ان ہی میں طبعِ سلیم میرے لیے شکنجے کا کام دے گئی۔ کیا خوب کہہ گیا ہے عرفی
رستم ز مدعی بہ قبول غلط ولے
در تابم از شکنجۂ طبعِ سلیمِ خویش
ناتمام نظم کے اشعار آپ نے پسند فرمائے۔ مجھے یہ سن کر مسرت ہوتی ہے کہ آپ میرے اشعار پسند فرماتے ہیں۔ "غرہ شوال” پر چند اشعار لکھے تھے۔ زمیندار اخبار کے عید نمبر میں شائع ہوئے۔ اُن کو ضرور ملاحظہ فرمائیے۔ میں نے چند اشعار آخر میں ایسے لکھے ہیں کہ ٹرکی و اٹلی کی جنگ نے ان کی تصدیق کر دی ہے۔ اگر زمیندار اخبار آپ تک نہ پہنچا ہو تو تحریر فرمائیے، بھجوا دوں گا۔
خواجہ حسن نظامی صاحب واپس تشریف لے آئے۔ مجھے بھی اُن سے محبت ہے اور ایسے لوگوں کی تلاش میں رہتا ہوں۔ خدا آپ کو اور مجھ کو بھی زیارتِ روضۂ رسول نصیب کرے۔ مدت سے یہ آرزو دل میں پرورش پا رہی ہے۔ دیکھیے کب جوان ہوتی ہے۔ شیخ عبدالقادر لائل پور میں سرکاری وکیل ہو گئے۔ اب وہ لاہور سے وہاں چلے گئے، کچھ دن ہوئے یہاں آئے تھے مگر میں اُن سے نہ مل سکا۔ آرڈر قائم کرنے کا خیال تھا اور اب تک ہے۔ مگر اس راہ میں مشکلات بے حد ہیں اور سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ اس مذاق کے لوگ کہاں ہیں۔ بہرحال میں ہم خیال پیدا کرنے کی کوشش میں مصروف ہوں اور کسی موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ آپ دعا کریں۔
خیریتِ مزاج سے مطلع کیجیے۔ مجھے اس خط کے جواب کا انتظار رہے گا۔ خدا آپ کو صحتِ کامل کرامت فرمائے۔
دعاگو
محمد اقبال۔ بیرسٹر۔ لاہور