- Advertisement -

خُدا کو اور بھی کچھ کام کرنے ہیں

فاخرہ بتول کی ایک اردو نظم

خُدا کو اور بھی کچھ کام کرنے ہیں

جو اپنے ہاتھ سے کچھ کر نہیں سکتے
وہی کہتے ہیں اکثر یہ
خُدا یہ کام کر دے گا ۔۔۔ خُدا وہ کام کر دے گا
گِریں کے جب سنبھالے گا
گلے سے وہ لگا لے گا
ہمیں منزل کی جانب لے کے جائے گا
ہمیں رستے کی ہر مشکل سے وہ خود ہی بچائے گا
ہمیں‌ خود کچھ نہیں کرنا
جو اس نے کر دیا مقسوم وہ تو ہو کے رہنا ہے
تو پھر بےکار کی کوشش کریں ہم کیوں؟
ہمیں تو ہاتھ پر بس ہاتھ رکھ کر بیٹھ جانا ھے
خُدا نے خود کھِلانا ہے ۔۔ خدا نے خود پلانا ہے
ہر اک منظر دکھانا ہے
گِرانا ہے، اٹھانا ہے
بنانا ہے، مٹانا ہے، مٹا کر پھر بنانا ہے
جو مرضی اس کی کر دے وہ
ہمیں خود کچھ نہیں کرنا
فقیری، بادشاہی اس کی جانب سے
اچھائی اور بُرائی اس کی جانب سے
بنا اس کی اجازت کے کوئی پتّہ نہیں ہلتا
اگر یہ ہی حقیقت ہے
تو پھر ہم ’’عدل‘‘ کو کس جا پہ رکھیں گے؟
اگر ہر کام میں اس کی ہی بس،
اُس کی رضا کو مان لیں ہم تو
بنا اس کی اجازت کے اگر پتّہ نہیں پلتا
جرائم میں شراکت اس کی ٹھہرے گی
تو ہر مجرم کہے گا یہ،
یہی مرضی خُدا کی ہے
سزا کس بات کی ہو گی؟
اگر نیکی کسی نے کی،
تو اُس مین اُس کی کیا خوبی؟
یہی مرضی خُدا کی ہے
یہاں تک کے یہ جنت اور جہنم کا عقیدہ خام ٹھہرے گا
تو جنت کس کی کس بُنیاد پر دو گے؟
جہنم کی سزا کس کے لیے ہو گی؟
زمیں میں جو بھی بوتا ہے، وہی شے کاٹتا بھی ہے
کسی کو تم نے چاول بو کے گندم کاٹتے دیکھا؟
یہی سچ ہے کہ وہ معبود ہے اپنا
ہمیں اس کے کرم کی ہر گھڑی، ہر جا ضرورت ہے
اُسے سجدے کریں تو نور پیشانی پہ کھلتا ہے
اور اس کو یاد کرنے سے سکوں سا دل کو ملتا ہے
وہ ’’کن’’ کہہ کر جو چاہے کر دے پل بھر میں
وہی ہے ماؤں کے ارحام کے اندر بھی تصویریں بناتا ہے
وہی اوّل، وہی آخر
وہ کیا ہے اُس کا احاطہ کوئی بھی کر نہیں سکتا
مگر اک پل کو سوچو تو،
یہ سچ ہے پھول، پھل، پتے، شجر سارے
بِنا اس کی رضا کے اُگ نہیں سکتے
مگر مالی کو بھی تو اپنی محنت کرنی پڑتی ہے
زمیں کا چیر کے سینہ ہر اک کونپل نکلتی ہے
مگر ہر بیج بونا ہے کسانوں کو،
پھر اس پر ہل چلانا ہے، پسینہ بھی بہانا ہے
خُدا کے ہی کرم سے بارشیں ہونگی
زمیں میں رزق نکلے گا
جو اس نے لکھ دیا، دے گا مگر اس میں
ہمارے ہاتھ کی محنت بھی شامل ہے
کوئی بیمار ہوتا ہے
خُدا اس کو شفاء دے گا
مگر اس کو معالج کو دکھانے کی ضرورت ہے
وسیلہ جو بھی ہے اس میں کرم قدرت کا شامل ہے
خُدا کے تم خلیفہ ہو،
تمھیں بھی کچھ تو کرنا ہے
خُدا عالم بھی ہے اور علم بھی، اس کو تلاشو تم
عمل ہی علم کی سیڑھی ہے اس سے دور مت جاؤ
خدا پر تم یقیں رکھو
مگر خود کو کبھی بیکار مت جانو
خُدا کو اور بھی کچھ کام کرنے ہیں
اُسے وہ کام کرنے دو
(کرسٹینا لیمب کی تصنیف ” Waiting for Allah ” کے ری ایکشن میں)

فاخرہ بتول

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
فاخرہ بتول کی ایک اردو نظم