عجیب خواب اور عجب خیال دیکھتے ہوئے
میں بن رہا ہوں تیرے خدو خال دیکھتے ہوئے
پرند شاخ پر ہیں اور تتلیاں گلاب پر
میں رو پڑا ہوں ہجر میں وصال دیکھتے ہوئے
تو پہلے بے وفا ہوا ہے اور تیرے بعد میں
بدل رہا ہوں چال تیری چال دیکھتے ہوئے
تو لمحہ بن کے رک گیا ہے دھڑکنوں کے درمیاں
گزر رہے ہیں تجھ کو ماہ وسال دیکھتے ہوئے
نہ پوچھ احتیاط کس قدر ہے اس اُڑان میں
میں اُڑ رہا ہوں چار سمت جال دیکھتے ہوئے
خدا کرے کہ عید اصل میں تمہاری عید ہو
دعائیں مانگتا ہوں میں ہلال دیکھتے ہوئے
رفیق لودھی