اردو غزلیاتسعود عثمانیشعر و شاعری

ہر آدمی کا خوشی ہی اگر مقدر ہو

سعود عثمانی کی ایک اردو غزل

ہر آدمی کا خوشی ہی اگر مقدر ہو

تو شہرِ غم زدگاں کا عجیب منظر ہو

خدا گواہ کہ خوشیاں بہت ملیں لیکن

میں کیا کروں جو اداسی ہی دل کے اندر ہو

سفر سے پہلے پرکھ لینا ہم سفر کا خلوص

پھر آگے اپنا مقدر ہے، جو مقدر ہو

نقیبِ صبح نے آواز دی تو ہے آخر

دعا کرو کہ سحر تیرگی سے بہتر ہو

کہا نہیں تھا یہ پہلے ہی تم سے میں نے سعود

کہ پاؤں اتنے ہی پھیلاؤ جتنی چادر ہو

سعود عثمانی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button