لگ رہا ہے اب اکیلے مجھ کو ڈر
مختصر ہوتا نہیں میراسفر
تجھ پہ سب تعویذ گنڈے رائگاں
سارے اوراد و وظائف بے اثر
ہائے تیری بے رخی پر بے رخی
اور میری مستقل تجھ پر نظر
اف یہ غفلت میرے حالِ زار سے
ساری دنیا ہو گئی ہے با خبر
میں نے سو دا کر لیا ہے عشق کا
اپنے خوابوں کا اثاثہ بیچ کر
جھیلنی پڑتی ہیں کتنی تلخیاں
زندگی تب جا کے ہوتی ہے بسر
غم کا سورج سر سے اب ٹلتا نہیں
ہو گئیں کیوں سب دعائیں بے اثر
لے لیا اب جوگ تیرے نام کا
زندگی ہو جائے گی میری بسر
سامنا عشبہ کا کر اے زندگی
دور کیوں جانے لگی ہے آ ادھر
عشبہ تعبیر