- Advertisement -

درد

گلناز کوثر کی ایک اردو نظم

سرسراہٹ ہے

نہ آہٹ ہے

نہ ہلچل ،

نہ چبھن

درد چپ چاپ

کسی دھیمی ندی کے جیسے

سانس لیتی ہوئی

گانٹھوں میں

اُتر آیا ہے

کتنے برسوں کی

ریاضت سے

ہنر مندی سے

ایسے بکھرے ہوئے

ریشوں کو سمیٹا ہے مگر

اور ہر بار

ہر اِک بار

بہت جتنوں سے

جسم کو جان سے

جوڑا ہے مگر

گانٹھ در گانٹھ

کہیں سانس کی کٹتی ڈوری

کب سے تھامے ہوئے

بیٹھے ہیں مگر

آج نہیں …

یا کہیں درد تھمے

اور سکوں مل جائے

یا کوئی گانٹھ کھلے

اور قرار آ جائے

گلناز کوثر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از حسرت موہانی