آسناتھ کنولاردو غزلیاتشعر و شاعری

جب سے کتاب زیست کا رنگ جمال ہیں

آسناتھ کنول کی ایک اردو غزل

جب سے کتاب زیست کا رنگ جمال ہیں

تب سے خود اپنی ذات میں محو د ھمال ہیں

ساری رْ تیں سما گیَں آنکھوں کے درمیاں

جیسے خزاں کے ماتھے پہ برکھا کا جال ہیں

کیسے طلب کے خواب ہیں اب تک نگاہ میں

پلکوں کے اِس دریچے پہ رکھا خیال ہیں

پھر کیا عجب تمنا کے نشتر بدن پہ تھے

دیکھا! جنونِ عشق سے ھم مالا مال ہیں

جب سے خطِ شکستہ میں لکھے گئے ہیں ھم

سارے جہا ں کے واسطے کار ِ محال ہیں

منزل کی دْھن میں وقت سے آگے نکل گئے

یہ کیسی تشنگی تھی کہ لمحے نڈھال ہیں

کو یَ بھی خواب دے نہ سکا آج تک جواب

آنکھوں میں اپنی ایسے کنول کچھ سوال ہیں

آسناتھ کنول

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button