اردو غزلیاتشعر و شاعریعمران عامی

یُوں بھی بُھوک مِٹا سکتا ہے

عمران عامی کی ایک اردو غزل

یُوں بھی بُھوک مِٹا سکتا ہے
بندہ مٹّی کھا سکتا ہے

اِک لقمے کی اُجرت کیا ہے
اِک مزدور بتا سکتا ہے

جنگل نوحہ پڑھ سکتے ہیں
دریا گیت سُنا سکتا ہے

خوشبو جیسی لڑکی کا دِل
پُھولوں میں گبھرا سکتا ہے

آہستہ سے پاؤں رکھنا
کمرہ شور مچا سکتا ہے

آنکھوں سے ہجرت کا مطلب
ایک آنسو سمجھا سکتا ہے

اِک سناٹا  آوازوں میں
خاموشی سے آ سکتا ہے

گنگا سیدھی بہہ سکتی ہے
پانی غوطہ کھا سکتا ہے

بیماروں سی شکل بناؤ
کوئی دیکھنے  آ سکتا ہے

کس پتّھر کے دِل میں کیا ہے
آئینہ بتلا سکتا ہے

جبرائیل سے آگے، عامی
عشق مسافر جا سکتا ہے

عمران عامی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button