اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

جو بھلے برے کی اٹکل نہ مرا شعار ہوتا

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

جو بھلے برے کی اٹکل نہ مرا شعار ہوتا

نہ جزائے خیر پاتا نہ گناہ گار ہوتا

مے بے خودی کا ساقی مجھے ایک جرعہ بس تھا

نہ کبھی نشہ اترتا نہ کبھی خمار ہوتا

میں کبھی کا مر بھی رہتا نہ غم فراق سہتا

اگر اپنی زندگی پر مجھے اختیار ہوتا

یہ جو عشق جانستاں ہے یہ وہ بحر بیکراں ہے

نہ سنا کوئی سفینہ کبھی اس سے پار ہوتا

کبھی بھول کر کسی سے نہ کرو سلوک ایسا

کہ جو تم سے کوئی کرتا تمہیں ناگوار ہوتا

ہے اس انجمن میں یکساں عدم و وجود میرا

کہ جو میں یہاں نہ ہوتا یہ ہی کاروبار ہوتا

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button