اردو غزلیاتسرفراز آرششعر و شاعری

ہو بہو تیرا سراپہ ہے مگر تو نہیں ہے

سرفراز آرش کی ایک غزل

ہو بہو تیرا سراپہ ہے مگر تو نہیں ہے
رات کی رانی میں بس سانپ ہے،خوشبو نہیں ہے

غم دنیا کا ہنر ہے نظرانداز نہ کر
میرے ماتھے کی شکن ہے ترا ابرو نہیں ہے

ایک دن آئے گا ہم دونوں بچھڑ جائیں گے
اس اداسی کا کوئی دوسرا پہلو نہیں ہے

پھول دیتی ہے ہوا دیتی ہے پھل دیتی ہے
پیڑ کی شاخ ہے یہ آپ کا بازو نہیں ہے

میرے ہاتھوں میں ترا ہاتھ ہے اور شعبدہ گر
ہنس رہے ہیں کہ مرے ہاتھ میں جادو نہیں ہے

ہجر کے دن ہیں مگر تیری طلب گھٹتی نہیں
ماہ صیام ہے اور بھوک پہ قابو نہیں ہے

اتنی سب لڑکیوں میں کوئی بھی سمجھی نہ مجھے
سب کی سب تتلیاں ہیں ایک بھی جگنو نہیں ہے

غم کہاں ہے یہ ندامت ہے کہ چہرے پہ ترے
تیرے ماتھے کی نمی ہے ترا آنسو نہیں ہے

پھر تو آزادی کوئی ذہنی خلل ہے آرش
بے لباسی میں بھی آزاد اگر تو نہیں ہے

سرفراز آرش

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button