اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

دل کا ہر زخم سی لیا ہم نے

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

دل کا ہر زخم سی لیا ہم نے
صبر کا جام پی لیا ہم نے

کیسے انسان، کیسی آزادی
سر پہ الزام ہی لیا ہم نے

لو بدل دو حیات کا نقشہ
اپنی آنکھوں کو سی لیا ہم نے

حادثات جہاں نے راہ نہ دی
آپ کا نام بھی لیا ہم نے

اور کیا چاہتے ہیں وہ باقیؔ
خون دل تک تو پی لیا ہم نے

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button