اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

اپنی دھوپ میں بھی کچھ جل

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

اپنی دھوپ میں بھی کچھ جل
ہر سائے کے ساتھ نہ ڈھل

لفظوں کے پھلوں پہ نہ جا
دیکھ سروں پر چلتے ہل

دنیا برف کا تودہ ہے
جتنا جل سکتا ہے جل

غم کی نہیں آواز کوئی
کاغذ کالے کرتا چل

بن کے لکیریں ابھرے ہیں
ماتھے پر راہوں کے بل

میں نے تیرا ساتھ دیا
میرے منہ پر کالک مل

آس کے پھول کھلے باقیؔ
دل سے گزرا پھر بادل

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button