اردو غزلیاتسعید خانشعر و شاعری

آنکھوں کو زخم زخم تو دل کو لہو کریں

سعید خان کی اردو غزل

آنکھوں کو زخم زخم تو دل کو لہو کریں
پھر جی یہ چاہتا ہے تری جستجو کریں

رستا ہے جس کے چاک سے پندار کا لہو
وہ زخم کس کے تارِ نظر سے رفو کریں

دل مضطرب ہے شام سے آ اے غم حیات
تجھ کو سپردِ گردشِ جام و سبو کریں

حائل ہیں اپنی راہ میں ہم خود انا پرست
خود کو بھلا سکیں تو تری آرزو کریں

جیسے سب اہلِ شہر مرے غم شناس ہوں
جب گفتگو کریں تو تری گفتگو کریں

ہم ہیں کہ پچھلے زخم ہمیں بھولتے نہیں
اور دل کہے کہ کوئی نئی آرزو کریں

جس جا گزر ہو میرے بُتِ خود شناس کا
پتھر بھی آئینوں کی طرح گفتگو کریں

ہر شخص اپنے آپ سے نادم ہو جب سعید
کیا لوگ آئینے کے مجھے روبرو کریں

سعید خان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button