ہر خزاں کو بہار کرتی ہوں
اس طرح تجھ کو پیار کرتی ہوں
ہے ندامت لہو نہ رو پائی
دل کو خوں بار بار کرتی ہوں
رونقیں جس سے دل کی بڑھ پائیں
دُکھ وہی یاد گار کرتی ہوں
راہ غم کی ہے خود ہی طے کرنی
کیوں ترا انتظار کرتی ہوں
دلِ ناہید کی بساط ہے کیا
’جان تم پر نثار کرتی ہوں‘
ناہید ورک