اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

فاصلہ دل کا مختصر ہے ابھی

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

فاصلہ دل کا مختصر ہے ابھی
فیصلہ اک نگاہ پر ہے ابھی

چاند شب کے گلے میں اٹکا ہے
دور ہنگامہ سحر ہے ابھی

سائے قدموں کو روک لیتے ہیں
اک دیوار ہر شجر ہے ابھی

گھر کے اندر نظر نہیں جاتی
راہ میں حسن بام و در ہے ابھی

راستے گونجتے ہیں دل کی طرح
ایک آواز ہم سفر ہے ابھی

راہ بھی گرد، منزلیں بھی گرد
ہر قدم اک نئی خبر ہے ابھی

کچھ تعلق صبا سے ہے باقیؔ
دل کے دامن میں اک شرر ہے ابھی

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button