آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعریگلناز کوثر

شاعرِ وقت

گلناز کوثر کی ایک اردو نظم

جگمگاتے ہوئے خواب سب

تیری بے تاب پلکوں پہ سایہ کریں

حرف کی جھلملاتی ہوئی تتلیاں

تیری انمول پوروں کو چھو کر چلیں

پھوٹتی ہی رہیں

شاعرِ وقت تیرے کسی

نخلِ احساس سے کونپلیں

اپنی مٹی کی نمناک خوشبو میں

سمٹا ہوا

تُو مہکتا رہے

زندگی کے کسی بحر ظلمات میں

ایک دل کی طرح

تُو دھڑکتا رہے

شعر کہتا رہے

گیت لکھتا رہے

شعر کہتا رہے

گیت لکھتا رہے

گیت ایسے لکھے

کہ نہ صرف اس صدی کا ہی

حصہ بنے

شاعر وقت تُو

آنے والے زمانوں کا حصہ بنے

گلناز کوثر

گلناز کوثر

اردو نظم میں ایک اور نام گلناز کوثر کا بھی ہے جنہوں نے نظم کے ذریعے فطرت اور انسان کے باطن کو ہم آہنگ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ گلناز کوثر کا تعلق لاہور سے ہے تاہم پچھلے کچھ برس سے وہ برطانیہ میں مقیم ہیں، انہوں نے اردو اور انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنے کے ساتھ ساتھ ایل ایل بی کی تعلیم بھی حاصل کی، البتہ وکیل کے طور پر پریکٹس کبھی نہیں کی۔ وہ نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کے ریسرچ اینڈ پبلیکیشن ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ رہیں، علاوہ ازیں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے عالمی ادب بھی پڑھایا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ دو ہزار بارہ میں ’’خواب کی ہتھیلی پر‘‘ کے نام سے شائع ہوا اور ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button