آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریصدیق صائب

شاید درِ یقین پہ رسائی کا وقت ہے

صدیق صائب کی ایک اردو غزل

شاید درِ یقین پہ رسائی کا وقت ہے
گرہ ِ گماں کی عقدہ کشائی کا وقت ہے

وارفتگی کے ساتھ ملے ہو کچھ اس طرح
یوں لگ رہا ہے جیسے جدائی کا وقت ہے

نکلے بدن سے روح تو خوش ہونا چاہیے
یہ قیدِ زندگی سے رہائی کا وقت ہے

سانسیں رکی رکی سی ہیں جذبات سرد ہیں
اور ٹھہرے پانیوں پہ یہ کائی کا وقت ہے

صائب نہیں یہ منزل ِ ادراک کا سفر
دشت ِ جنوں ہے آبلہ پائی کا وقت ہے

صدیق صائب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button