- Advertisement -

دم توڑتی امید کناروں کی آس میں

عثمان اقبال خان کی ایک اردو غزل

دم توڑتی امید کناروں کی آس میں
گرداب میں پڑی ہے سہاروں کی آس میں

منظر کہ دور تک بھی گماں میں نہیں کوئی
آنکھوں میں روشنی ہے نظاروں کی آس میں

مجھ پر گرائیں وقت نے پھولوں کی پتیاں
میں جی رہا تھا صرف شراروں کی آس میں

پھر آسماں نے خود اسے ہمت کی داد دی
جگنو کہ جو اڑا تھا ستاروں کی آس میں

اک ادھ کھلے کواڑ میں حسرت بھری نظر
سہمی ہوئی کھڑی ہے اشاروں کی آس میں

عثماں زمیں ترس گئی پانی کی بوند کو
سوکھے پڑے ہیں پیڑ بہاروں کی آس میں

عثمان اقبال خان

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عثمان اقبال خان کی ایک اردو غزل