آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمحمد شاہ زیب احمد
دل تماشائی رہے اچھا ہے
محمد شاہ زیب احمد کی ایک اردو غزل
دل تماشائی رہے اچھا ہے، اچھا نہ بنے
یاالہیٰ! غمِ ہجراں مرا کاسہ نہ بنے
جس سہولت سے تمہیں سوچتا ہوں ڈرتا ہوں
کاش میری یہ سہولت مرا پھندا نہ بنے
دشتِ تنہائی میں مجھ جیسے غزالوں کو دیکھ
لفظ خود جن کے کبھی درد شناسا نہ بنے
اس مہارت سے دکھایا ہے غمِ پنہاں کو
دیکھنے والے کا بھی جس سے تماشا نہ بنے
غم کی کشتی بھی بنائی ہے نا قرطاسُ البَعن
اتنے اشکوں کو گرایا ہے، کنارہ نہ بنے
سر پٹختی ہے یہ خلوت مری بربادی پر
پہلے کہتا ہوں کہ کوئی مرے جیسا نہ بنے
مر مٹے تارے ضیاءِ رخِ جاناں پہ مگر
اس پراگندہ مزاجی کا دلاسہ نہ بنے
محمد شاہ زیب احمد