- Advertisement -

اس شہر میں رسوائی کا سامان بہت ہے

سعید خان کی اردو غزل

اس شہر میں رسوائی کا سامان بہت ہے
اب چشمِ تماشائی پشیمان بہت ہے

مدت سے جو در پے تھا مرے شیشۂ جاں کے
اب ٹوٹ گیا ہے تو وہ حیران بہت ہے

اب دشت و بیاباں کا سفر کون کرے گا
جب شہر میں تنہائی کا سامان بہت ہے

یہ سوچ کے میں گھر میں چراغاں نہیں کرتا
یہ روشنیِ طبع مری جان بہت ہے

فرقت میں سکوں ہے نہ تجھے قُرب میں آرام
اے دل تری بنیاد میں ہیجان بہت ہے

مشکل ہیں بہت ترکِ محبت کے مراحل
چپ چاپ بچھڑ جانا تو آسان بہت ہے

سعید خان

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سعید خان کی اردو غزل