اردو غزلیاتخاطر غزنویشعر و شاعری

کوئی کلی ہے نہ غنچہ نہ گل

خاطر غزنوی کی ایک اردو غزل

کوئی کلی ہے نہ غنچہ نہ گل برائے صبا
چمن میں کانٹے ہیں دامن بچا کے آئے صبا

نہ اب طلسم بہاراں نہ اب فسون جمال
وہ لمحے خواب ہوئے خواب بھول جائے صبا

کبھی فضاؤں میں خوشبو اڑائے پھرتی تھی
مگر یہ دن کہ بہاروں میں خاک اڑائے صبا

کلی ہے مہر بہ لب پھول ہے گریباں چاک
اجل کی دھوپ ہے پھرتی ہے سائے سائے صبا

نہ کچھ نشاں کی صدا ہے نہ آہٹوں کے نشاں
چمن میں ڈھونڈتے پھرتے ہیں نقش‌ پائے صبا

گھٹن ہے ایسی کہ صرصر کو بھی ترستے ہیں
کسے پکاریں کہاں جائیں اے خدائے صبا

حریم غنچہ میں خوشبو سمٹ کے بیٹھی ہے
حجاب اٹھے جو صحن‌ چمن میں آئے صبا

خبر نہیں مجھے کس سمت لے کے اڑ جائے
کئی دنوں سے مرے سر میں ہے ہوائے صبا

بھٹکتی پھرتی ہے صحرائے درد میں خاطرؔ
بچھڑ گیا ہو کوئی جیسے آشنائے صبا

خاطر غزنوی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button