اردو غزلیاتخاطر غزنویشعر و شاعری

وا چشم تماشا لب اظہار سلا ہے

خاطر غزنوی کی ایک اردو غزل

وا چشم تماشا لب اظہار سلا ہے
کوئی پس دیوار مجھے دیکھ رہا ہے

مٹی تو مری مر بھی چکی زندہ صدا ہے
میں چپ ہوں مگر درد مرا بول رہا ہے

اشکوں کا ہجوم آج جسے ڈھونڈ رہا ہے
وہ درد کے دریا میں کہیں ڈوب گیا ہے

کیا زہر سا ہر سمت فضاؤں میں گھلا ہے
جو چہرہ بھی دیکھو وہی اترا سا ہوا ہے

اب خون کے اشکوں سے چمن سینچنا ہوگا
بھیگے ہوئے موسم نے یہ پیغام دیا ہے

وا ہونٹوں سے کیا بولوں کہ آنکھیں تو سلی ہیں
صحراؤں میں یاروں نے مجھے چھوڑ دیا ہے

گزری ہوئی کل کے ہوئے سکے سبھی کھوٹے
جو آج کا سکہ ہے وہی قبلہ نما ہے

کب دہلا ہے آفات زمانہ سے مرا دل
طوفانوں کو آنا ہے تو دروازہ کھلا ہے

لوگوں نے تو سورج کی چکا چوند کو پوجا
میں نے تو ترے سائے کو بھی سجدہ کیا ہے

خاطر غزنوی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button