آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریولی اللہ ولی

جس طرف دیکھو قیامت کا سماں ہے

غزل بقلم محمد ولی اللّٰہ ولی

جس طرف دیکھو قیامت کا سماں ہے
کچھ نہیں باقی، فقط آہ و فغاں ہے

ابتدا تا انتہا یہ داستاں ہے
زندگی بھی کیا بجز بارِ گراں ہے

ہر قدم پر اُن کو احساسِ زیاں ہے
گویا میرا پیار جنسِ رائیگاں ہے

ہے جو حاصل میرے ذوقِ بندگی کا
وہ یقیناً تیرا سنگِ آستاں ہے

کیوں زمیں محور پہ اپنے گھومتی ہے؟
کس لیے گردش میں آخر آسماں ہے؟

بد گماں جس روز سے تم ہو گئے ہو
خود ہمارا دل بھی ہم سے بد گُماں ہے

جس کی فطرت میں نہیں ہے مہربانی
جانے کیوں وہ آج مجھ پر مہر باں ہے

اُس نے جب سے پھیر لیں اپنی نگاہیں
میرا دل بھی میرے پہلو میں کہاں ہے؟

اُس سے پوشیدہ نہیں ہے راز کوئی!
وہ ہمارا ہم نفس ہے، راز داں ہے

جس کی پیشانی سے صبحیں پھوٹتی تھیں !
وہ مِرا ہندوستاں، ڈھونڈو کہاں ہے

کفر ہے مایوس ہونا رحمتوں سے
اے ولیؔ اُس کا کرم تو بیکراں ہے

 

ولی اللّٰہ ولی

ولی اللہ ولیؔ

سوانحی اشاریہ نام : محمد ولی اللہ قلمی نام : ولی اللہ ولی ؔ ولادت : ۷ جنوری ۱۹۶۷ء جائے ولادت : حسن پور وسطی، مہوا، ویشالی، بہار والدکا نام : محمد امین اللہ ابن علی کریم والدہ کا نام : زاہدہ خاتون بنت عبد السعید عرف محمد موسیٰ تلمّذ : ڈاکٹر معراج الحق برقؔ، جناب قیصرؔ صدیقی تعلیم : ایم۔ اے، پری پی ایچ۔ ڈی(فارسی)، جواہر لعل نہرویونیورسٹی، نئی دہلی مشغلہ : ملازمت، فارسی نشریات، آل انڈیا ریڈیو، نئی دہلی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button