- Advertisement -

جس طرف دیکھو قیامت کا سماں ہے

غزل بقلم محمد ولی اللّٰہ ولی

جس طرف دیکھو قیامت کا سماں ہے
کچھ نہیں باقی، فقط آہ و فغاں ہے

ابتدا تا انتہا یہ داستاں ہے
زندگی بھی کیا بجز بارِ گراں ہے

ہر قدم پر اُن کو احساسِ زیاں ہے
گویا میرا پیار جنسِ رائیگاں ہے

ہے جو حاصل میرے ذوقِ بندگی کا
وہ یقیناً تیرا سنگِ آستاں ہے

کیوں زمیں محور پہ اپنے گھومتی ہے؟
کس لیے گردش میں آخر آسماں ہے؟

بد گماں جس روز سے تم ہو گئے ہو
خود ہمارا دل بھی ہم سے بد گُماں ہے

جس کی فطرت میں نہیں ہے مہربانی
جانے کیوں وہ آج مجھ پر مہر باں ہے

اُس نے جب سے پھیر لیں اپنی نگاہیں
میرا دل بھی میرے پہلو میں کہاں ہے؟

اُس سے پوشیدہ نہیں ہے راز کوئی!
وہ ہمارا ہم نفس ہے، راز داں ہے

جس کی پیشانی سے صبحیں پھوٹتی تھیں !
وہ مِرا ہندوستاں، ڈھونڈو کہاں ہے

کفر ہے مایوس ہونا رحمتوں سے
اے ولیؔ اُس کا کرم تو بیکراں ہے

 

ولی اللّٰہ ولی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
از معطر عقیل ،کراچی