راز دل جو تری محفل میں بھی افشا نہ ہوا
یا سر دار ہوا یا سر مے خانہ ہوا
ایک ہم ہیں کہ تصور کہ طرح ساتھ رہے
ایک تو ہے کہ جو خلوت میں بھی تنہا نہ ہوا
کیا بھروسہ ہے ترے لطف و کرم کا اے دوست
جس طرح سایۂ دیوار ہوا یا نہ ہوا
شبنمستاں میں اتر آئی تھی سورج کی کرن
آئنہ خانۂ گل تھا کہ صنم خانہ ہوا
اس قدر رنج سہے دل نے وفا میں خاطرؔ
آج وہ ہم سے جو بچھڑے بھی تو صدمہ نہ ہوا
خاطر غزنوی







