اردو نظمسعید خانشعر و شاعری

بے خودی

سعید خان کی اردو نظم

بے خودی
ہونٹ مصروفِ ثنا
اور خوشبوئیں
احساس پر چھائی ہوئیں
یہ تن بدن کی گرمیاں
یہ رات کا پچھلا پہر
کچھ مت کہو

یہ مستیاں
یہ لذتِ خود رفتگی
یہ جراتِ اظہار کی بے چارگی
یہ نرمیِ احساس کی نازک گھڑی
کچھ مت کہو
ان لرزتی ساعتوں کے جوش میں
اس خلوتِ مدہوش میں
وہ مت کہو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جو صبح دم افسوس کا باعث بنے
کچھ مت کہو
کچھ مت کہو

سعید خان 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button