اردو غزلیاتشعر و شاعریعاصم ممتاز

یہ صحرا کی صر صر صبا تو نہیں ہے

ایک اردو غزل از عاصم ممتاز

یہ صحرا کی صر صر صبا تو نہیں ہے
گھٹن ہے محبت ہوا تو نہیں ہے

میاں تخت والے سے کیوں ڈر رہے ہو
فقط آدمی ہے خدا تو نہیں ہے

چراغ ِ محبت مرے دل میں جاناں
ابھی جل رہا ہے بجھا تو نہیں ہے

میں اس کی برائی کروں کیوں خدایا
وہ بس بے وفا ہے برا تو نہیں ہے

گوارہ نہیں اس کو میری جدائی
رُتوں میں ہے شامل جدا تو نہیں ہے

سنو مے کدے کا وہ مجذوب عاصم
ابھی تک ہے زندہ مرا تو نہیں ہے

عاصم ممتاز

میں عاصم ممتاز ہوں۔ میں گاؤں سالانکے تحصیل پسرور ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوا تھا۔ اردو میں غزلیں اور نظمیں لکھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button