آپ کا سلاماحمد آشنااردو غزلیاتشعر و شاعری

اُسے بھی ایسے ہی دل سے نکال پھینکا ہے

ایک اردو غزل از احمد آشنا

اُسے بھی ایسے ہی دل سے نکال پھینکا ہے
کہ جیسے کھینچ کے مکھن سے بال پھینکا ہے

اُسے بھی ہاتھ سے چھوڑا ہے اس طرح جیسے
کسی نے کھود کے قبریں کُدال پھینکا ہے

میں رزق کی نہیں سائے کی جستجو میں ہوں
سو پانی میں نہیں صحرا میں جال پھینکا ہے

ملا کے زہر میں عرقِ گلاب رکھا ہے
عجب ہوں اتنا کہ ماضی میں حال پھینکا ہے

مجھے یقین ہے اُس چال باز نے سکہ
مٹا کے دونوں طرف سے اچھال پھینکا ہے

میں دشمنوں کو نشانے سکھایا کرتا تھا
مرے ہنر ہی نے مجھ پر زوال پھینکا ہے

احمد آشنا

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button