کوئی صاف صاف دکھتا ہے تمہاری آنکھوں میں
ہونٹوں کی شوخی میں ان گہرے سانسوں میں
لاکھ چھپاؤ نہ چھپا سکو گے چاہ کر بھی تم
کسی کھوئے کی تلاش ہے تمہارے جوابوں میں
چشم درد بول ہی دیتی ہیں سب چھپے راز
لگتا ہے سوتے نہیں اب ان لمبی راتوں میں
لب سی کر تنہائی اُڑر کر منہ موڑ کر
کس کو ڈونٹتے ہوں تم چراغوں میں
لگتا ہے عشق کر بیٹھے ہو کسی سے ساغر
کوئی بستا ہے تمہارے خیالوں میں خوابوں میں
غلام عباس ساغر