- Advertisement -

سفر سفر میں چلیں گے ،ترا خیال اور میں

ایک اردو غزل از رفیق لودھی

سفر سفر میں چلیں گے ،ترا خیال اور میں
سدا مہکتے رہیں گے ترا خیال اور میں

سفر امید کا میرے لہو میں جاری ہے
کسی جگہ تو ملیں گے ترا خیال اور میں

شبِ فراق، بجائے چراغ و داغ ِ دل
تمام رات جلیں گے ترا خیال اور میں

وصال ِجسم کوئی دائمی وصال نہیں
جدا جدا ہی رہیں گے ترا خیال اور میں

بہار میں بھی اگر ہم خزاں رسیدہ رہے
تو کون رُت میں کھلیں گے ترا خیال اور میں

سراب سا ہے یہ دنیا کا آئنہ لودھی
مثال ِ عکس ڈھلیں گے ترا خیال اور میں

رفیق لودھی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از رفیق لودھی