- Advertisement -

رات پھر تیری آغوش میں روشنی کا سفر

شجاع شاذ کی ایک اردو غزل

رات پھر تیری آغوش میں روشنی کا سفر

کر رہا ہے ستارہ مرا زندگی کا سفر

دشت کے دشت پیتا ہے یہ پھر بھی پیاسا ہے یہ

ختم کب ہو گا اِس بحر کی تشنگی کا سفر

دُھول میں سب ملا کر گئے سب لٹا کرگئے

لوگ آئے تھے کرنے یہاں بندگی کا سفر

لُٹ گئی میری حیران آنکھوں کی دنیا تو پھر

اشک چُپ چاپ کرتے رہے خامشی کا سفر

اُس کے ہمراہ چلتے ہوئے خوف سا دل میں تھا

روشنی کے جَلُو میں کیا تیرگی کا سفر

خواب آنکھوں میں رُلتے ہیں شاذ اس طرح جس طرح

اجنبی راستوں پہ کسی اجنبی کا سفر

شجاع شاذ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شجاع شاذ کی ایک اردو غزل