اردو غزلیاتشعر و شاعریشکیل بدایونی

خانۂ اُمید بے نور و ضیا ہونے کو ہے

شکیل بدایونی کی ایک اردو غزل

خانۂ اُمید بے نور و ضیا ہونے کو ہے

چشمِ تر سے آخری آنسو جدا ہونے کو ہے

یہ بھی اے دل اک فریبِ وعدہ فروا نہ ہو

روز سُنتاہُوں کہ کوئی محشر بپا ہونے کو ہے

دُور ہوں لیکن بتا سکتا ہوں ان کی بزم میں

کیا ہوا کیا ہو رہا ہے اور کیا ہونے کو ہے

کھل رہی ہے آنکھ اک کافر حسین کی صبح دم

مے کشو مثردہ درمے خانہ وا ہونے کو ہے

ترکِ اُلفت کو زمانہ ہو گیا شکیل

آج پھر میرا اور اُن کا سامنا ہونے کو ہے

شکیلؔ بدایونی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button