اردو غزلیاتشاہد ذکیشعر و شاعری

یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے

شاہد ذکی کی ایک عمدہ غزل

یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے
میں سمجھتا تھا مرے یار سمجھتے ہیں مجھے

نیک لوگوں میں مجھے نیک گِنا جاتا ہے
اور گنہ گار گنہ گار سمجھتے ہیں مجھے

جڑ اکھڑنے سے جھکی رہتی ہیں شاخیں میری
دور سے لوگ ثمَر بار سمجھتے ہیں مجھے

روشنی سرحدوں کے پار بھی پہنچاتا ہوں
ہم وطن اس لئے غدّار سمجھتے ہیں مجھے

وہ جو اُس پار ہیں اُن کے لئے اِس پار ہوں میں
یہ جو اِس پار ہیں، اُس پار سمجھتے ہیں مجھے

میں بدلتے ہوئے حالات میں ڈھل جاتا ہوں
دیکھنے والے اداکار سمجھتے ہیں مجھے

میں تو یوں جپ ہوں کہ اندر سے بہت خالی ہوں
اور یہ لوگ پر اسرار سمجھتے ہیں مجھے

میں تو خود بکنے کو بازار میں آیا ہوا ہوں
اور دکاں دار خریدار سمجھتے ہیں مجھے

لاش کی طرَح سرِ آبِ رواں ہوں شاہدؔ
ڈوبنے والے مدد گار سمجھتے ہیں مجھے

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button