سننے کی تجھ سے کچھ کہ سنانے کی جستجو
اک غم ہے میرا ، تجھ کو بتانے کی جستجو
تارے زمینِ لیل پہ ہیں بستہ از طناب
ہر دم مجھے بھی ہے انہیں پانے کی جستجو
دل نام کا پرندہ قفس میں ہے جسم کے
میں کر رہا ہوں اس کو اڑانے کی جستجو
میں تو نہیں تھا وہ مگر آئنے میں آج
کس کو تھی میری شکل مٹانے کی جستجو
اس نے اگرچہ توڑ دئیے تھے تعلقات
مجھ کو ابھی ہے اس کو بلانے کی جستجو
محمد حذیفہ جلال