اردو غزلیاتشعر و شاعریعمیر نجمی

نہیں ہے وَجہ ضروری کہ جب ہو تب مر جائیں

عمیر نجمی کی ایک اردو غزل

نہیں ہے وَجہ ضروری کہ جب ہو ‘ تب مر جائیں
اداس لوگ ہیں ‘ ممکن ہے بے سبب مر جائیں

ہماری نیند کا دورانیـہ ہے رُوز افــزُوں
کوئی بعـیـد نہیں ہے کہ ایک شب مر جائیں

یہ مرنے والوں کو رونے کا سـلسـلہ نہ رہے
کچھ ایسا ہو کہ بَہ یک وقت ۔۔۔ سب کے سب مر جائیں

یہ اہل ہجـر ۔۔۔۔۔ شـفا یاب تو نہیں ہوں گے
کوئی دَوا ہو کہ جس سے یہ جاں بَہ لب ‘ مر جائیں

یہ موتیـا تو نہیں ہے’ سـفیـد لاشـیں ہیں
ابُھر کے سطح پَہ آتے ہیں خواب ‘ جب مر جائیں

ہماری نبض ۔۔۔۔ سمجھ لے’ ہمارے ہاتھ میں ہے
تو صِرف حُکم دے ‘ بَس دن بتا کہ کب مر جائیں

نہ کوئی روکنے والا ‘ نہ دریا دُور ۔۔ مگر
سنا ہے’ پیاس سے مرنا ہے مسـتحَب’ مر جائیں؟

یقین کر کہ کئی بار ۔۔۔۔ ایک دن میں ‘ عمیــرؔ !
ہم اپنے آپ سے کہتے ہیں : یار! اب مر جائیں

عمیر نجمی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button