اردو غزلیاتسعید خانشعر و شاعری

لب کشا شہرِ ملامت ہے چلو پوچھتے ہیں

سعید خان کی اردو غزل

لب کشا شہرِ ملامت ہے چلو پوچھتے ہیں
ہم سے کس کس کو شکایت ہے چلو پوچھتے ہیں

میری رسوائی پہ چُپ میرے شناساؤں کی
بے بسی ہے کہ مروت ہے چلو پوچھتے ہیں

کیوں اسے دیکھ کے چلتا ہوا رک جاتا ہے
وقت کو کیسی مصیبت ہے چلو پوچھتے ہیں

میں نے شاید اسے پہلے بھی کہیں دیکھا ہے
گفتگو کی یہی صورت ہے چلو پوچھتے ہیں

اس کی معصوم خموشی کے پسِ پردہ بھی
کوئی بیتاب شرارت ہے چلو پوچھتے ہیں

لوگ کہتے ہیں یہی مجھ سے محبت ہے اُسے
کس قدر اس میں حقیقت ہے چلو پوچھتے ہیں

کسی بے درد رفاقت کا نشاں ہے شاید
اس کی آنکھوں میں جو وحشت ہے چلو پوچھتے ہیں

وہ نیا بت جو پرستش کے مناسب ہے سعید
اس کی کعبے سے جو نسبت ہے چلو پوچھتے ہیں

سعید خان 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button