اردو غزلیاتامید فاضلیشعر و شاعری

سنگ جب آئینہ دکھاتا ہے

امید فاضلی کی ایک اردو غزل

سنگ جب آئینہ دکھاتا ہے
تیشہ کیا کیا نظر چراتا ہے

سلسلہ پیاس کا بتاتا ہے
پیاس دریا کہاں بجھاتا ہے

ریگزاروں میں جیسے تپتی دھوپ
یوں بھی اس کا خیال آتا ہے

سن رہا ہوں خرام عمر کی چاپ
عکس آواز بتا جاتا ہے

وہ بھی کیا شخص ہے کہ پاس آکر
فاصلہ دور تک بچھاتا ہے

گھر تو ایسا کہاں تھا لیکن
در بدر ہیں تو یاد آتا ہے

 

امید فاضلی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button