امید فاضلی
ارشاد احمد فاضلی المعروف امید فاضلی 17 نومبر 1923 کو ڈبائی، بلندشہر ضلع، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے-امید فاضلی نے شاعری کی ابتدا 15 برس کی عمر میں کی، پہلے شکیل بدایونی اور پھر نوح ناروی سے شرف تلمذ حاصل رہا۔ ابتدا میں وہ امید ڈبائیوی کے نام سے شاعری کرتے تھے بعد ازاں انھوں نے امید فاضلی کا قلمی نام اختیار کیا۔ امید فاضلی کی ابتدائی شہرت غزل سے ہوئی۔ تاہم بچپن سے مرثیہ خوانی کرنے کے باعث انھوں نے 1949ء سے مرثیہ گوئی کے میدان میں اپنا قلم رواں کیا اور ملک گیر شہرت پائی۔ امید فاضلی نے فنِ شاعری میں ہر صنفِ سخن میں طبع آزمائی کی۔ غزل، نظم، سلام، نوحہ، حتی کہ گیت بھی لکھے۔ ان کے کئی اشعار ضرب المثل کا درجہ رکھتے ہیں۔
-
کسی سے اور تو کیا
امید فاضلی کی ایک اردو غزل
-
نظر نہ آئے تو کیا
امید فاضلی کی ایک اردو غزل
-
جانے یہ کیسا زہر دلوں میں اتر گیا
امید فاضلی کی ایک اردو غزل
-
سنگ جب آئینہ دکھاتا ہے
امید فاضلی کی ایک اردو غزل
-
اپنی فضا سے اپنے زمانوں سے
امید فاضلی کی ایک اردو غزل
-
ہائے اک شخص جسے ہم نے
امید فاضلی کی ایک اردو غزل
-
ہَوا چلی تھی کُچھ ایسی
امید فاضلی کی ایک اردو غزل