اردو غزلیاتامید فاضلیشعر و شاعری

جانے یہ کیسا زہر دلوں میں اتر گیا

امید فاضلی کی ایک اردو غزل

جانے یہ کیسا زہر دلوں میں اتر گیا

پرچھائیں زندہ رہ گئی انسان مر گیا

بربادیاں تو میرا مقدر ہی تھیں مگر

چہروں سے دوستوں کے ملمع اتر گیا

اے دوپہر کی دھوپ بتا کیا جواب دوں

دیوار پوچھتی ہے کہ سایہ کدھر گیا

اس شہر میں فراش طلب ہے ہر ایک راہ

وہ خوش نصیب تھا جو سلیقے سے مر گیا

کیا کیا نہ اس کو زعم مسیحائی تھا امیدؔ

ہم نے دکھائے زخم تو چہرہ اتر گیا

 

امید فاضلی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button