اردو غزلیاتشعر و شاعریصوفیہ بیدار

ایک حد سے نہ زیادہ ہمیں

ایک اردو غزل از صوفیہ بیدار

ایک حد سے نہ زیادہ ہمیں سمجھا برسوں
اس نے اوقات میں اپنی ہمیں رکھا برسوں

اب تو دیواروں کے اندر بھی یہ حیرانی ہے
کوئی کرتا ہے کسی سے بھلا ایسا برسوں

ایک تقریر جو پھر ختم نہ ہونے پائی
اس کا چلتا رہا نفرت بھرا جلسہ برسوں

کاٹ ڈالے گا وہ جب چاہے گا اس کی مرضی
سانس کی ڈور کا چلتا ہوا چرخہ برسوں

شرف و حکم کی دستار بھی اس کے سر ہے
جس کی خاطر ہوئے ہم شہر میں رسوا برسوں

بندگی کے لیے اصنام بہت تھے لیکن
وہ تو بس ایک تھا ہم نے جسے پوجا برسوں

دست قدرت نے رکھا آنکھ سے اوجھل اس کو
ہم نے بند آنکھوں سے جس شخص کو دیکھا برسوں

صوفیہ بیدار

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button