اردو نظمشبانہ یوسفشعر و شاعری

شہرِ طلب میں

شبانہ یوسف کی ایک اردو نظم

نیندوں کے جنگل سے ہم نے
خوابوں کی ساری بیلیں کاٹ دی ہیں
پہلے پہلے خواہش کا آنچل تھامے
چلتے رہنا اچھا لگتا تھا
چھاؤں سے ہاتھ چھڑا کر دھوپ میں
جلتے رہنا اچھا لگتا تھا
اک سچے جذبے کی کھوج میں
دھڑکن دھڑکن سنگ ہوا کے بہنا
اچھا لگتا تھا
اور ہوا کب یہ سوچے
کس قریہ جانا ہے
کن گلیوں سے دامن کو بچانا ہے
پیڑوں سے ٹوٹے پیلے پتّوں کی صورت
جب ہم بکھرے تو یہ جانا ہے
کہ بے چہرہ زیست کی کوئی صورت نہ بن پائے گی
خوابوں کے چہرے کتنے بھی دل آویز بنا لیں
زخم ستم کی خو کب چھوڑیں گے
وقت کا مرہم بھی ان پر لاکھ لا لیں
اب تو سانسوں کی آمد سے
یہ بے آباد بدن دُکھتا ہے
شہرِ طلب میں کوئی خواہش ہو یا جذبہ
خاروں کی صورت چبھتا ہے

شبانہ یوسف

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button