- Advertisement -

ناگہ جو وہ صنم ستم ایجاد آگیا

میر تقی میر کی ایک غزل

ناگہ جو وہ صنم ستم ایجاد آگیا
دیکھے سے طور اس کے خدا یاد آگیا

پھوڑا تھا سر تو ہم نے بھی پر اس کو کیا کریں
جو چشم روزگار میں فرہاد آگیا

اپنا بھی قصد تھا سردیوار باغ کا
توڑا ہی تھا قفس کو پہ صیاد آگیا

جور و ستم اٹھانے ہی اس سے بنیں گے شیخ
مسجد میں گر وہ عاشق بیداد آگیا

دیکھیں گے آدمی کی روش میر ہم تری
گر سامنے سے ٹک وہ پری زاد آگیا

میر تقی میر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
میر تقی میر کی ایک غزل