آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

وہ دل میں ہوتا نہیں

ایک اردو غزل از احمد زوہیب

وہ دل میں ہوتا نہیں جو زباں پہ ہوتا ہے
کہ سب خلافِ توقع یہاں پہ ہوتا ہے

چُراتا باغ سے پھولوں کے ساتھ تجھ کو بھی
پتا نہیں تھا کہ تُو اِس دکاں پہ ہوتا ہے

کہیں تو ملنا ہے تاریکیوں نے آپس میں
یہ اجتماع ہمارے مکاں پہ ہوتا ہے

میں زخم کھولتا تو ہوں رفو کی نیت سے
پھر اس کے بعد مرے مہرباں پہ ہوتا ہے

یہاں کسی کی بھی چلتی نہیں محبت میں
یہاں تو عشق بھی سود و زیاں پہ ہوتا ہے

اسی لیے تو میں اچھا گمان کرتا ہوں
کہ ہر یقین یقیناً گماں پہ ہوتا ہے

میں ایک کاغذی کشتی ہوں میرا دار و مدار
ہوا کے رُخ پہ کُھلے بادباں پہ ہوتا ہے

میں اک سرائے میں احمد مقیم ہوں جب سے
مرا گزارا فقط داستاں پہ ہوتا ہے

احمد زوہیب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button